Comparison of Liechtenstein and Kashmir
لیختنستائن۔ شاید آپ نے یہ نام کبھی نہ سنا ہو، یا اگر سنا بھی ہو تو یورپ کے کسی کونے میں ایک چھوٹے سے پرامن ملک کے طور پر، جس کا نہ کوئی فوجی خطرہ ہے، نہ دہشتگردی، نہ غربت اور نہ ہی شور و ہنگامہ۔
Liechtenstein. You may have never heard of this name, or if you have, you may have heard of it as a small, peaceful country in a corner of Europe, with no military threat, no terrorism, no poverty, and no noise and commotion.
محض 160 مربع کلومیٹر پر پھیلا یہ ننھا سا ملک، دنیا کی بلند ترین فی کس آمدنی، سب سے کم جرائم، اور سب سے پائیدار نظام حکومت کے ساتھ، یوں آباد ہے جیسے امن کا کوئی خواب ہو۔
This tiny country, spread over just 160 square kilometers, with the world's highest per capita income, lowest crime rate, and most stable system of government, is inhabited as if by a dream of peace.
نہ اس کے پاس فوج ہے، نہ کوئی جوہری ہتھیار، نہ قرضے کے بوجھ تلے دبا ہوا ملک ہے، اور نہ ہی کوئی سپر پاور کا غلام۔ یہ ہے خودمختاری کی زندہ مثال۔
It has no army, no nuclear weapons, no debt-ridden country, and no vassal of a superpower. This is a living example of sovereignty.
اور ادھر ہم، آزاد کشمیر — ایک ایسا خطہ، جس کا رقبہ 84,400 مربع میل ہے، یعنی لیختنستائن سے پانچ سو گنا بڑا۔ جہاں قیمتی پتھر ہیں، نیلم کی کانیں ہیں، برف سے ڈھکے پہاڑ ہیں، دریاؤں کی شوریدہ لہریں ہیں، اور بے پناہ سیاحتی وسائل۔ مگر پھر بھی یہ خطہ "آزاد" ہوتے ہوئے بھی مکمل خودمختار نہیں۔
لیختنستائن میں 87 پولیس اہلکار کافی ہیں اور ہمارے ہاں؟ سیکورٹی، پولیس، چیک پوسٹیں، کیمرے، پٹرولنگ... پھر بھی نہ امن، نہ سکون!
وہاں نہ غربت ہے، نہ بھیک مانگنے والا ادھر ہر چوک میں کوئی نہ کوئی ہاتھ پھیلائے کھڑا ہوتا ہے۔ وہاں نہ قید خانے بھرے ہوتے ہیں ادھر جیلیں، تھانے، عدالتیں... اور پھر بھی انصاف کی کمی!
کیا ہم سوچنے کے قابل بھی بنے ہیں؟ کہ 160 کلومیٹر پر پھیلا ایک ملک، جس کے پاس فوج بھی نہیں، صرف وژن ہے — بامعنی، پرامن، دیرپا وژن۔
لیختنستائن نے خود کو کسی کی کالونی بننے سے بچایا اور ہم... آج 2025 میں بھی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے نیچے دبے بیٹھے ہیں۔
کیا کشمیر، لیختنستائن سے کم خوبصورت ہے؟ کیا ہمارے پہاڑ ان کے پہاڑوں سے کم بلند ہیں؟ کیا ہمارے پانی کم نیلے، کم گہرے، یا کم طاقتور ہیں؟ کیا ہم کسی بڑی سلطنت کے محتاج ہیں؟ یا ہم نے سوچنے کا فن ہی کھو دیا ہے؟
اگر ایک چھوٹا سا یورپی ملک سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا کے بیچ خاموشی سے، وقار سے جیتا جا سکتا ہے تو کیا ہمالیہ کی گود میں بسا ہوا کشمیر بھی ایک دن خودمختار، آزاد، پرامن نہیں ہو سکتا؟
کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم اپنی جنگیں بند کریں، اپنی سوچوں کو بدلیں، اور ایک ایسا نظام لائیں جہاں لیختنستائن کی طرز پر ہم بھی خود پر اعتماد کریں، دوسروں پر نہیں؟
ہمیں توپوں کی نہیں ویژن، تعلیم، دیانت، اور حکمت کی ضرورت ہے
ہمیں ایٹم بم کی نہیں غربت ختم کرنے، عوام کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے
ہمیں گولی کی نہیں فکر کی، آزادی کی، خودی کی ضرورت ہے
کیونکہ جہاں خوشحالی ہوتی ہے، وہاں بندوق نہیں، قلم چلتا ہے اور آج اگر لیختنستائن امن سے سو سکتا ہے تو کشمیر کیوں نہیں؟
وقت آ گیا ہے کہ ہم لیختنستائن جیسے چھوٹے ملک سے سیکھیں کہ آزادی کا مطلب صرف دشمن سے بچنا نہیں، بلکہ اپنے اندر کے خوف، غلامی، اور فکری افلاس سے نجات پانا ہے۔
Comments
Post a Comment
Share your thoughts or questions below! 👇